ہمبستری کے آداب – اردو گلدستہ

 

ہمبستری کے آداب


ہمبستری کے آداب – اردو گلدستہ

ہمبستری کے مسائل

اکثر نوجوانوں کو شادی کے بعد ہمبستری کے متعلق شرعی مسائل کا علم نہیں ہوتا اور وہ اپنے حلقہ احباب اور دوستوں سے سنی سنائی باتوں پر عمل کرکے اپنا نقصان کرتے ہیں۔ ہمبستری کے تمام مسائل کو احادیث کی روشنی میں بیان کیا گیاہے تاکہ نوجوانوں کی صحیح رہنمائی ہو۔ خود بھی پڑھیں اور صدقہ جاریہ سمجھ کر دوستوں سے بھی شئیر کریں تاکہ انہیں بھی ہمبستری کے آداب کے بارے میں علم ہوجائے۔

ہمبستری کے مسائل قرآن و حدیث کی روشنی میں:

ہمبستری کے وقت کی دعا

بیوی سے ہمبستری کرنا بھی صدقہ/ثواب ہے۔(مسلم:2329)

میاں بیوی کسی بھی طریقے سے ہمبستری کر سکتے ہیں یعنی کوئ بھی  اپنا سکتے ہیں۔(بخاری:4528-ترمذی:2980)

ارشاد گرامی ہے:نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَاْتُو احَرْثَکُمْ اَنَّی شِئْتُمْ

ترجمہ:تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تو آؤ اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو۔(البقرہ:223)

حیض کے دوران ہمبستری کرنا حرام ہے۔(البقرہ:222)

حیض کے دوران غلطی سے ہمبستری کر لینے سے اگر حیض کا خون سرخ ہو تو ایک دینار اور خون زرد ہو تو نصف دینار صدقہ کر دینا چاہئے۔(ترمذی:137)

ایک دینار ساڑھے چار ماشے یعنی تقریبا چار گرام کا ہوتا ہے۔

حیض کے دوران بیوی سے بوس و کنار , ساتھ لیٹنا اور ساتھ کھانا پینا وغیرہ جائز ہے۔(مسلم:694)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی کی دبر (پچھلے سوراخ) میں جماع کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(ترمذی:1165 اور 2162)

ہمبستری کے بعد غسل کا طریقہ

دخول سے دونوں پر غسل واجب ہوجاتا ہے چاہے انزال ہو یا نہ ہو۔(بخاری:291)مسلم:783ترمذی:111

ہمبستری کے فورأ بعد غسل کرنا واجب نہیں۔اگر سونے کا ارادہ ہو تو استنجا اور وضو کر کے سو سکتے ہیں۔

(مسلم:705-ترمذی:2924)

دوسری یا تیسری بار ہمبستری کرنی ہو تو ہر بار درمیان میں غسل کرنا واجب نہیں۔استنجا اور وضو کر لیناکافی ہے۔

(ترمذی:140, 141)

(مسلم:3541)

خلوت یعنی ہمبستری کی باتیں دوستوں/سہیلیوں کو بتانا حرام ہے۔(السلسلہ الصحیحہ البانی:46)

مباشرت کے اوقات

اگر کسی غیر عورت پر نظر پڑنے سے شہوت پیدا ہوجائےتو گھر جا کر اپنی بیوی سے ہمبستری کر لینی چاہئے۔

(مسلم:3407)

حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کا شیرخوار بچہ فوت ہو گیا, ان کے شوہر گھر آے تو انہوں نے ان کو کھانا دیا, رات کو ہمبستری کے بعد شوہر کو بتایا کہ اپنا بچہ فوت ہو گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا دی۔

(مسلم:6322)

جب آدمی بیوی کو اپنی خواہش پوری کرنے کے لئے بیوی کو بستر پر بلائے تو اسے فورأ آجانا چاہئے اگرچہ وہ تنور پر (روٹی بنا رہی) ہو یاکسی سواری پر بیٹھی ہو۔(ترمذی:1169)ابن ماجہ:1853

اگر شوہر کے بلانے سے بیوی بغیر کسی عذر کے نہ آئے تو فرشتے ساری رات اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔

(مسلم:3541)

نوٹ:یہ مسائل تحریر کرنے کی وجہ یہ کہ اکثر لوگ ان سے لا علم ہیں اور بے جاشرم کی وجہ سے علماء سے دریافت بھی نہیں کرتے۔انصاری عورتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود آ کر یہ مسائل دریافت کیا کرتی تھیں۔اسی لئے اصول یہ ہے کہ شرعی مسائل کے بارے میں جاننا اور سوال کرنے  میں کوئ شرم نہیں۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی