جوڑوں کے درد کا علاج – اردو گلدستہ

 

جوڑوں کے درد کا علاج

جوڑوں کے درد کا علاج – اردو گلدستہ

جب انسان اپنی عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں پہنچتا ہے تو اکثر افراد جوڑوں کے درد میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں جس وجہ سے جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے تاہم اس میں کمی لائی جاسکتی ہے اور آسان علاج کے بعد اس سے چھٹکارا بھی پایا جا سکتاہے۔

آج ہم آپ کو وہ غذائیں، ورزشیں اور گھریلو اشیاء کے بارے میں بتائيں گے جن کے استعمال سے آپ اس تکلیف سے چھٹکارا پاسکتے ہیں جس کی طبی سائنس نے بھی تائید کی ہے۔

ادرک سے جوڑوں کے درد کاعلاج

ادرک کے اندر ایسی خاصیت موجود ہے جو جوڑوں کے درد کے لیے استعمال کی جانے والی دواؤں کا اثر بڑھا دیتی ہے۔ ادرک کو پیس کر سفوف کی شکل میں استعمال کریں یا اس کے باریک ٹکڑے کاٹ کے اسے چائے کے لیے ابالے جانے والے پانی میں 15 منٹ تک ڈبو کر رکھیں، اس کا مستقل استعمال جوڑوں کے درد میں کمی لائے گا۔

ادرک کا مرہم

ادرک کا مرہم تیارکرنےکے لیے تازہ ادرک کے تین انچ کے ٹکڑے کو پیس لیں اور اس میں کچھ مقدار میں زیتون کا تیل شامل کرکے اسے پیسٹ کی شکل دے دیں اور پھر تکلیف دہ جوڑ پر لگائیں، اس کے بعد اس جگہ کو کسی پٹی سے دس سے پندرہ منٹ تک ڈھکا رہنے دیں۔ آفاقہ ہوگا۔

الیوویرا سے علاج

الیوویرا کے پودے میں اللہ تعالی نے کئی بیماریوں کو دور بھگانے کی صلاحیت رکھی ہے ،الیوویرا جوڑوں کے درد سے نجات دلانے میں کافی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ الیوویرا کا پتہ توڑنے پر اس میں سے پیلا تیل نکلتا ہے جسے عام طور پر لوگ کھانے کے لیے استعمال کرلیتے ہیں جبکہ یہ تیل مضرِ صحت ہے اور اشیاء کو گلانے کے کام آتا ہے۔ الیوویرا کا پتہ چھری کی مدد سے کاٹ کر علیحدہ کر یں اور  اسے اچھی طرح پانی سے دھوئیں، پھر اس کے دونوں کنارے کاٹ لیں تاکہ پیلا تیل آنابند ہوجائے۔پھر اس کا چھلکا اتار کر اندر سے دیڑھ انچ کا ٹکڑا نکال لیں اور اس ٹکڑے کو نہار منہ پانی کے ساتھ نگل لیں یا پھر سوکھے الیوویرا کو لے کر اس میں یہ ٹکڑا ڈالیں اور گرینڈر سے پیس کرپانی کے ساتھ کھالیں۔

ہلدی سے علاج

ہلدی کا استعمال جوڑوں کےدرد کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔  ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ چاول یا سبزیوں پر روز چھڑک دیں یا  پھرایسے ہی پانی کے ساتھ نگل لیں۔ تکلیف جاتی رہے گی۔

سبزچائے

سبز چائے میں موجود پولی فینول نامی اینٹی آکسائیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

لونگ کا استعمال

ایک  طبی تحقیق کے مطابق لونگ کا استعمال ایسے پروٹین کو جسم سے خارج ہونے سے روکتا ہے جو سوجن کو بڑھاتا ہے۔ لونگ  کاآدھا یا ایک چائے کا چمچ کا استعمال روز کا معمول بنالیں۔

کورین طبّی تحقیق سے یہ بات پتہ چلی ہے کہ اگر آپ کالی مرچ، گرم مصالحوں سمیت دیگر خوشبو دار مصالحوں کو سونگھیں توجوڑوں کے درد میں کمی آئے گی۔

دیگرگھریلواشیاء سے جوڑوں کے درد کا علاج

  • مچھلی، تازہ پھلوں اور سبزیوں، گندم اور دیگر اجناس، زیون کے تیل، مونگ پھلی، ادرک لہسن وغیرہ پر مشتمل خوراک کو اپنی عادت بنالیں ، اس سے جوڑوں کی سوجن کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
  • ایک برطانوی تحقیق کے مطابق مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔
  • جوڑوں کی تکلیف کا شکار خواتین اپنے ہاتھ گرم پانی میں کچھ دیر کے لیے ڈبوئیں اس کے بعدبرتن دھونے کو معمول بنالیں تو جوڑوں کےدرد سے سکون ملے گا۔
  • جو لوگ روزانہ وٹامن سی کی زیادہ مقدار کا استعمال کرتے ہیں ان میں جوڑوں کے درد میں شدت آنے کا خطرہ واضح طورپرکم ہوجاتا ہے۔
  • کھانا کنولا آئل میں بنانے کو ترجیح دیں کیونکہ اس میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں جو تکلیف دہ جوڑ کو سکون پہنچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔
  • ایک امریکی تحقیق کے مطابق کھلی فضاءمیں کچھ دیر تک ننگے پاؤں گھومنا جوڑوں کی تکلیف میں کمی کا سبب بنتا ہے مگر خیال رہےاپنی ایڑیوں کو اوپر اٹھا کر یا پنجوں کے بل چلنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ اس سے جوڑوں پر دباؤمزید بڑھ جاتا ہے۔
  • مناسب حد تک مرچ مصالحے والی غذائیں بھی اس تکلیف کے لیے بہترین ثابت ہوسکتی ہیں۔  اس لئے مرچوں سے کوئی چٹنی تیار کرلیں جو آپ کی کھانے کی ٹیبل پر ہر وقت موجود ہو۔
  • پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کوچاہئیے کہ روزانہ 12000 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنائیں۔ دودھ یا اس سے بنی اشیاء کیلشیئم کو حاصل کرنےکا بہترین ذریعہ ہیں۔ گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم ہوتا ہے مگر یہ جسم میں زیادہ آسانی سے جذب ہوتا ہے۔
  • طبی رپورٹس کے مطابق جسم میں وٹامن D کی سطح کومعمول پر رکھنا ہڈیوں کو نقصان سے بچاتا ہے جس کے نتیجے میں آپ جوڑوں کے مرض کا شکار نہیں ہوتے۔ اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔  

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی