کیلشیم کی کمی کو دور کرنے والی غذائیں

 

کیلشیم کی کمی کو دور کرنے والی غذائیں

کیلشیم کی کمی کو دور کرنے والی غذائیں

کیلشیم ہماری ہڈیوں اور ہماری جسمانی نشوونما کے لیے ایک انتہائی اہم جز ہے اسی لیے طبی ماہرین کی جانب سے دن بھر میں کم از کم ایک گلاس دودھ ضرور پینے کی تجویز دی جاتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ہمارےجسم میں کیلشیم کی جتنی بھی مقدار پائی جاتی ہے وہ زیادہ تر دانتوں اور ہڈیوں میں ہوتی ہے، خون میں بھی کیلشیم موجود ہوتا ہے جو جسمانی مشقت کے کام آتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزمرہ کی بنیاد پر ایک ہزار ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس سے زائد عمر کے لیے کیلشیم کی مقدار 1200 ملی گرام ہے۔

ماہرین کے مطابق ہماری ہڈیاں، بون بینک کا کردار ادا کرتی ہیں، جتنا کیلشیم ہم کھاتے ہیں وہ ہمارےجسم کے بون بینک میں شامل ہو جاتا ہے۔ ہڈیوں کا یہ بینک خون کو حسب ضرورت کیلشیم فراہم کرتا رہتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں اگر مطلوبہ ضرورت کے مطابق کیلشیم حاصل نہیں کیا جائے گا تو ہڈیوں میں جمع شدہ کیلشیم استعمال ہو کر ختم ہو جائے گا۔

اسی ضرورت کے پیش نظر کیلشیم کی مطلوبہ مقدار کو پورا کرنے کے لیے کیلشیم سے بھرپور غذاؤں کا استعمال ضروری ہے۔

غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ یا اس سے بنی چیزیں جیسے کہ پنیر اور دہی میں کیلشیم کی مقدار کافی زیادہ پائی جاتی ہے مگر ان کے علاوہ بھی بہت سی ایسی غذائیں ہیں جن میں کیلشیم بھاری مقدار میں  پایا جاتا ہے ان غذاؤوں کے استعمال سے کیلشیم کی مطلوبہ مقدار کو پورا کیا جا سکتا ہے۔

کیلشیم والی غذائیں

انجیر کا استعمال:

ماہرینِ غذائیت کے مطابق میوہ جات میں شمار کی جانے والی خشک انجیر میں اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر سمیت تمام خشک پھلوں کے مقابلے میں زیادہ کیلشیم  پایا جاتا ہے۔

غذائی ماہرین کا بتانا ہے کہ 40 گرام انجیر سے دن بھر کے لیے کیلشیم کی مطلوبہ مقدار کا 5 فیصد حصہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

بادام

طبی ماہرین کے مطابق بادام میں سب سے زیادہ کیلشیم پایا جاتا ہے، 28 گرام باداموں کی گریوں سے دن بھر کی ضرورت کا 6 فیصد حصہ مل جاتا ہے۔

دودھ

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دودھ کیلشیم کے حصول کا آسان اور بہترین ذریعہ ہے۔

ایک کپ گائے کے دودھ سے 306 سے 325 ملی گرام کیلشیم جسم کو حاصل ہوتا ہے اور یہ آسانی سے جذب بھی ہوجاتا ہے، اسی طرح دودھ پروٹین، وٹامن A اور وٹامن D کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔

پنیر

دودھ سے بنائے جانے کی وجہ سے پنیر سے بھی کیلشیم حاصل کیا جا سکتا ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق ایک اونس Parmesan پنیر سے 242 ملی گرام کیلشیم حاصل ہوتا ہے جو جسم کے لیے دن بھر کی ضرورت کا 19 فیصد حصہ ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق دودھ سے بنی مصنوعات سے حاصل ہونے والا کیلشیم جسم میں دیگر غذاؤں کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے جذب ہوتا ہے۔

دہی

دہی گُڈ بیکٹیریاز کے ساتھ ساتھ کیلشیم کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔ دہی میں ایسے فائدہ مند یبکٹریاز پائے جاتے ہیں جو مدافعتی افعال کو مضبوط، دل کی صحت کو بہتر اور غذائی اجزاء کے جذب ہونے کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔

غذائی ماہرین کے مطابق ایک پاؤ دہی سے دن بھر کے لیے درکار کیلشیم کی 23 فیصد مقدار حاصل کی جا سکتی ہے۔ دہی سے فاسفورس، پوٹاشیم، وٹامنز بی 2 اور بی 12 بھی جسم کو حاصل ہوتا ہے۔

بیج

بیج بھی ہماری مجموعی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند قرار دیئے جاتے ہیں، جیسے تل، خشخاش اور چیا سیڈز کیلشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔

دالیں اور پھلیاں

دالیں اور پھلیاں کیلشیم کے ساتھ فائبر، پروٹین اور دیگر غذائی اجزا جیسے کہ آئرن، زنک، فولیٹ، میگنیشم اور پوٹاشیم سے بھرپور بھی ہوتی ہیں۔

سبز پتوں والی سبزیاں

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرے پتے کی سبزیاں مجموعی صحت کے لیے بہترین ثابت ہوتی ہیں جیسے کہ پالک کو کیلشیم کا بہرین ذریعہ قرار دیا جاتا ہے، پالک میں آکسلیٹ ( آکسالک ایسڈ) کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کیلشیم کو جذب کرنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔

فورٹیفائیڈ غذائیں

فورٹیفائیڈ غذائیں سے مراد ناشتے کے سریلز (cereals) ہیں یہ بھی دن بھر کے لیے درکار کیلشیم کے حصول کے لیے معاون ثابت ہوتےہیں۔

فورٹیفائیڈ مشروبات

اگر آپ کو دودھ پینا پسند نہیں تو سویا ملک کے ایک کپ سے کیلشیم کی ڈیلی روٹین کے لیے درکار مقدار کا 23 فیصد حصہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اورنج جوس کے ایک گلاس سے کیلشیم کی 27 فیصد مقدار حاصل کی جاسکتی ہے۔

 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی