کپاس کی کاشت کا طریقہ – پاکستانی زراعت

 

کپاس کاشت کرنے کے طریقے

کپاس کی کاشت  کا طریقہ – پاکستانی زراعت

دو دہائی قبل بیشتر کپاس ڈرل سے کاشت کی جاتی تھی حالیہ سالوں کے دوران 60 فیصدسے زیادہ رقبے پر پٹٹریوں کے کناروں پر چوکے سے کاشت کی جانے لگی ہے۔ مختلف صورتحال میں کپاس مندرجہ ذیل طریقوں سے کاشت کر نے کی سفارش کی جاتی ہے۔

کپاس کاشت کرنے کے طریقے

1-    ڈرل سے کاشت:

گندم کے بعد کاشت کی صورت میں کپاس کی زیادہ تر کاشت بذریعہ ڈرل ہی کی جاتی ہے اور فصل بڑی ہونے پر کھیلیاں بنادی جاتی ہیں جن میں ان چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ امریکن اقسام کے پودوں کا باہمی فاصلہ 9-6 انچ اور دیسی کا 12-9 انچ رکھا جائے۔ لائنوں کا فاصلہ دونوں میں 2.5 فٹ برقرار رکھا جائے ۔ کسی بھی طریقہ کاشت کا انتخاب اپنے مخصوص زمینی اور زرعی حالات کے تناظر میں کیا جائے۔ اگر ڈرل کے ساتھ پریس ویل (Press wheel) موجود نہ ہو تو سطح کو خشک ہونے سے بچانے کے لئے کو فوراً بعد ہلکا سہاگہ دینا بہت ضروری ہوتا ہے بہر کیف چھدرائی کا عمل کاشت کے بعد ایک ماہ کے اندر اندر مکمل کرلیاجائے۔ اگر ڈرل سے کپاس کی کاشت کے اگاؤ کے دوران بارش کے نتیجے میں کرنڈ ہونے سے زیادہ نقصان ہوجائے تو ناغے پُر کرنے کے بجائے دوبارہ کاشت کو ترجیح دی جائے ۔ کرنڈ کے سواکسی اور وجہ سے ناغے رہ جائیں تو جلد از جلد (ایک ہفتہ کے اندر اندر) پُر کئے جائیں۔ ہر ناغے میں 4تا5 بیج بوئے جائیں۔ اگاؤ مکمل ہونے کے بعد ان کی بھی چھدرائی کی جائے۔

2-    پٹٹریوں یا کھیلیوں پر کاشت:

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کپاس پٹٹریوں کے کناروں پر چوکے سے کاشت کی جائے۔ پودوں کی یکساں تعداد حاصل کرنے کے لئے پٹٹریوں یا کھیلیوں کے کناروں پر کاشت کا طریقہ اختیار کیاجاسکتا ہے۔ اگر زرعی مزدوروں کی دستیابی ہوتو پٹٹریوں یا کھیلیوں کا طریقہ اختیار کرنا چاہئے۔ اگر زمین لیزر سے ہموار شدہ ہوتو پٹٹریاں بنانے کے بعد لیکن پانی لگانے سے پہلے چوکے لگائے جائیں۔ اگر زمین نا ہموار ہو تو پانی لگانے کے فوراً بعد پانی سطح سے ایک انچ اوپر چوکے لگائے جائیں۔ پانی لگانے کے بعد چوکے لگانے میں تاخیر نہ کی جائے۔ اگر بیج کا اگاؤ معلوم نہ ہوتو پودوں کی پوری تعداد کو یقینی بنانے کے لئے کاشت کے دوران ہر جگہ دو تین بیج لگائے جائیں۔ اگاؤ مکمل ہونے کے بعد چھدرائی کرکے ہرجگہ ایک ایک پودا کردیا جائے۔ لیکن صحت مند زمین سو فیصد اگاؤ والا (Sinker) بیج ہر چوکے میں ایک ایک بیج لگانا جاہئے۔ اگر زہر کے اثر یا پانی چڑھ جانے کی وجہ سے ناغے رہ جائیں تو جلد از جلد (ایک ہفتے کے اندراندر ) پُر کئے جائیں۔ تاخیر سے لگائے گئے ناغے والے پودے غیر پیداواری رہ جاتے ہیں۔

پٹٹریوں پر کاشت کے فوائد اور نقصان

 پٹٹریوں پر کاشت کی صورت میں بارش سے کرنڈ وغیرہ کاخطرہ 90 فیصد تک کم ہوجاتاہے۔ فصل دوبارہ کاشت کرنے کی زحمت نہیں کرنی پڑتی ۔ بھر پور اگاؤ کی وجہ سے فصل کی ابتدائی نشوونما بہتر ہوتی ہے فصل کو مضبوط بنیاد ملتی ہے۔

  •  مناسب فاصلے پر چوکے لگانے کی وجہ سے پودوں کی مطلوبہ تعداد دستیاب ہوجاتی ہے۔ چورائی کرکے فاصلہ متعین کرنے میں سہولت رہتی ہے۔
  • زیادہ بارشیں ہوجائے تو کھیت سے فالتوپانی آسانی سے باہر نکالا جاسکتاہے۔ 50 فیصد تک بیج کی بچت ہو جاتی ہے۔

جگہ نرم ہونے کی وجہ سے جڑوں کی نشوونما بہتر ہونے کی وجہ سے پانی کی کمی پیشی برداشت کرسکتی ہے کپاس جلدی تیار ہوجاتی ہے۔

  • اس طریقے سے کلر اٹھی زمینوں میں بھی کپاس کافی حد تک کامیابی سے اگائی جا سکتی ہے۔ گویا ہر قسم کی زمینوں میں بہتر اگاؤ ممکن ہوتاہے۔
  •  کھالیوں میں مناسب نمی موجود ہونے کی وجہ سے جڑی بوٹی مار زہروں سے بہتر طور پر فائدہ اٹھایا جاسکتاہے۔ زہروں کا محفوظ استعمال ممکن ہو جاتاہے۔
  • بیشتر حالا ت میں بٹٹریوں پر کاشتہ کپاس کی مجموعی پیداوار ڈرل سے کاشت کے مقابلے میں زیادہ حاصل ہوتی ہے۔
  •  اس طریقے میں مجموعی طورپر زیادہ مرتبہ پانی لگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈرل سے کاشت کی صورت میں کم پانی سے فصل اگائی جاسکتی ہے۔
  • پیداوار معیاری اور زیادہ مقدار میں حاصل ہوتی ہے۔
  • اس طریقے سےکپاس کی  کاشت کا ایک منفی پہلو بھی ہے۔ وہ یہ ہے کہ جڑی بوٹیوں کا حملہ زیادہ شدید ہوتاہے اور ان کی تلفی کا عمل مشکل ہوتا ہے۔ جبکہ ڈرل سے کاشت کی صورت میں خشک گوڈی کرنے اور قطاروں کے درمیان میں ٹریکڑ چلانا آنسان ہوتاہے۔

3-   ٹنل میں کاشت:

ٹنل میں خر بوز اور تربوز کے ساتھ بھی کپاس کاشت کی جاسکتی ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ نومبر یا دسمبر میں خربوزہ و تربوز کاشت کیا جائے اور جنوری کے آخر یا فروری کے شروع میں شیٹ اتارنے سے پہلے ہی کپاس بھی کاشت کردی جائے۔ کپاس کا اگاؤ مکمل ہونے کے بعد شیٹ اتاردی جائے ۔ اتنی اگیتی فصل کی پچاس فیصد سے زیادہ پیداوار مونسون کی بارشیں شروع ہونے سے پہلے ہی حاصل ہوجاتی ہے۔

4-   کپاس میں مخلوط کاشت:

فروری مارچ کاشتہ کپاس میں کئی فصلیں کامیابی کے ساتھ اگائی جاسکتی ہیں۔ ان میں مونگ، پیاز، دھنیا، ٹینڈا اور ٹماٹر کاشت کیے جاسکتے ہیں۔

کپاس کاشت کرنے کے طریقے


 کپاس پلس مونگ:

گندم کاٹنے کے فوراً بعد تین تین فٹ کے فاصلے پر کپاس کی ایک قطار اور ہر دو قطاروں کے درمیان میں مونگ کی ایک یا دو قطاریں ڈرل کی مدد سے کاشت کی جاسکتی ہیں۔ جولائی میں مونگ کی فصل تیار ہو جاتی ہے۔ مونگی کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ کھیت کو کم سے کم پانی لگایا جائے۔ مونگ کاٹنے کے بعد کپاس کی قطاروں کے درمیان میں ہل چلا کر مٹی چڑھادی جائے تو کپاس کی فصل بھی کامیاب ہوجاتی ہے۔ یہ طریقہ بڑے پیمانے پر کا شت کے لئے بھی اختیار کیاجاسکتاہے۔

کپاس پلس ٹینڈے:

مارچ کے شروع میں تین تین فٹ چوڑی پٹٹریوں کے ایک کنارے پر بڑے قد والی کپاس اور دوسرے کنارے پر دوغلی اقسام کے ٹینڈے یا ٹماٹر کاشت کئے جائیں تو زیادہ نفع حاصل کیا جاسکتاہے۔

کپاس پلس پیاز:

جنوری کے آخر میں دوبوری ڈی اے پی ڈال کر اڑھائی فٹ کے فاصلے پر کھیلیاں بنائیں، ان کے دونوں طرف پیاز کاشت کرکے پینڈی میتھالین سپرے کردی جائے۔ صاف شدہ کھیلیوں کے ایک کنارے پر فروری کے آخر میں کپاس کے چوکے لگادیے جائیں۔

کپاس پلس دھنیا:

نہروں کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی زمینوں میں مئی جون کاشتہ کپاس میں بھی سبز دھنیا اگایا جاسکتاہے۔

 کپاس پلس گندم یا کینولا:

اگر کپا س کا کھیت جڑی بوٹیوں سے کافی حد تک پاک ہو ، کپاس کا قد زیادہ بڑا نہ ہو ، کپاس زیادہ گھنی نہ ہو، دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں کپاس کی جھٹریاں کاٹے جانے کا امکان ہو، کپاس ہموار زمین یا کم اونچی کھیلیوں یا پٹٹریوں پر کاشت کی گئی ہوتو نومبر کے شروع میں کھڑی کپاس میں کینولا یا گندم کی فصلیں کا شت کی جاسکتی ہیں۔

کپاس کی کاشت کا وقت

 کھڑی گندم میں کپاس کی کاشت:

نومبر میں ربیع ڈرل کا ایک پھیرلگا کر گندم کاشت کرنے کے بعد وٹ بنادی جائے۔ ہر وٹ کے ایک طرف مارچ میں ایک ایک فٹ کے فاصلے پر کپاس کے چوکے لگادیے جائیں۔

 بہاریہ مکئی میں کپاس کی کاشت:

چھوٹے پیمانے پر کاشت کی صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جاسکتاہے۔ جنوری میں کاشتہ اڑھائی فٹ کے فاصلے پر پر بنائی گئی کھیلیوں کے ایک طرف کاشت کی گئی بہاریہ مکئی میں مئی کے شروع میں دوسری طرف کپاس بھی کاشت کی جاسکتی ہے۔ یہ صرف ایسی صورت میں کاشت کی جاسکتی ہے جب مکئی کا کھیت جڑی بوٹیوں سے پاک کیا جاچکاہو اور مکئی کاشت کرنے سے پہلے کھیت لیزر کی مدد سے ہموار کیے جاچکے ہوں۔

 پیاز میں لوبیا اور کپاس کی کاشت:

چھوٹے پیمانے پر کاشت کی صورت میں یہ طریقہ اختیار کیاجاسکتاہے۔ جنوری میں پانچ فٹ کے فاصلے پر رجر کھول کر پٹٹریاں بناکر ان کے دونوں کناروں پر پیاز کاشت کردیا جائے ۔ مارچ کے شروع میں گوڈی کرنے کے بعد خشک ہونے پرپٹٹریوں کے ایک طرف لوبیا کاشت کرکے آبپاشی کردی جائے ۔ اپریل کے شروع میں پٹٹریوں دوسری طرف کپاس بھی کاشت کی جاسکتی ہے ۔ یہ صرف ایسی صورت میں ہی ممکن ہے جب لیزر سے ہموار شدہ کھیت جڑی بوٹیوں سے پاک کیا جاچکاہو۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی